خانہ کعبہ کی تاریخ

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

خانہ کعبہ کی تاریخ

Post by رضی الدین قاضی »

[center]خانہ کعبہ کی تاریخ

تاریخ ابن عساکر اور تاریخ ارزقی سے تفسیر عزیزی نے نقل کیا ہے کہ جب
حضرت آدم علیہ السلام بہشت سے زمین پر تشریف لائے تو بارگاہ الہی میں
عرض کی کہ خدایا میں یہاں نہ تو ملائکہ کی تسبیح و تہلیل سنتا ہوں اور نہ
کوئی عبادت گاہ ہی دیکھتا ہوں جیسے آسمان میں بیت المعمور دیکھتا تھا، جس
کے ارد گرد فرشتے طواف کرتے تھے۔ جواب میں ارشاد ہوا کہ جاو ہم جہاں
نشان بتائیں وہاں کعبہ بناکر اس کے اردگرد طواف بھی کر لو اور اس کی
طرف رخ کرکے نماز بھی ادا کرو۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کی رہبری کے لیئے ان
کے ساتھ چلے اور انھیں وہاں لائے جہاں سے زمین بنی تھی یعنی جس جگہ
پانی پر جھاگ پیدا ہوا تھا۔ اور پھر یہی جھاگ پھیل کر زمین بنی۔ حضرت
جبرئیل علیہ السلام نے وہاں اپنا پر مار کر ساتویں زمین تک بنیاد ڈال دی جس
کو ملائکہ نے پانچ پہاڑوں کے پتھروں سے بھرا۔ کوہ لبنان، کوہ جودی، کوہ
حرا، اور طور زیتا۔ بنیاد بھر کر نشان کے لیئے چاروں طرف کی دیوایں اٹھا
دیں اس طرف حضرت آدم علیہ السلام نماز پڑھتے رہے اور اس کا طواف بھی
کرتے رہے۔ بعص روایات میں ہے کہ خود بیت المعمور اتاکر اس بنیاد پر رکھ
دیا گیا تو گویا بنیاد دنیوی پتھروں کی رہی اور عمارت بیت المعمور کی۔
طوفان نوح تک کعبہ اسی حال میں رہا۔ اس طوفان کے وقت وہ عمارت آسمان
پر اٹھا لی گئی اور کعبہ کی جگہ اونچے ٹیلے کی طرح رہ گئی۔ مگر لوگ
برابر برکت کے لیئے یہاں آتے تھے اور دعائیں مانگتے تھے۔ پھر حضرت
ابراہیم علیہ السلام کے زمانے تک کعبہ اسی حال میں رہا جب حضرت اسمعیل
علیہ السلام اور بی بی ہاجرہ اس میدان میں آکر ٹھہرے اور ان کی وجہ سے
یہاں کچھ آبادی ہوگئی تب حضرت ہاجرہ کے انتقال کے بعد حضرت ابراہیم
علیہ السلام کو حکم ہوا کہ آپ حضرت اسمعیل علیہ السلام کو ساتھ لے کر
یہاں عمارت کعبہ بنائیں۔ اس کی نشانی اس طرح قائم فرمائی کہ ایک بادل کا
ٹکڑا بھیجا گیا تاکہ اس کے سایہ سے کعبہ کی حد مقرر کر لی جائے۔ حضرت
جبرئیل علیہ السلام نے اس سایہ کی مقدار خط کھیچا اور حضرت ابراہیم علیہ
السلام نے اس خط پر یہاں تک زمین کھودی کہ بنیاد حضرت آدم علیہ السلام
نمودار ہو گئی۔ اور اس بنیاد پر عمارت بنائی۔ اس کی مقدار یہ ہے اس کی
بلندی نو ہاتھ اور رکن اسود سے رکن شامی تک دیوار تیتیس ہاتھ اور رکن
شامی سر رکن غربی تک کی دیوار بائیس ہاتھ اور رکن غربی سے رکن یمانی
تک اکتیس ہاتھ اور رکن یمانی سے پھر رکن حجراسود تک تیس ہاتھ ۔
لہذا اس وقت یہ کعبہ مستطیل کی شکل کا تھا جس کا طول عرض سے زیادہ
اور خود طول کی شرقی غربی دیواروں میں ایک غیر محسوس سا فرق تھا۔ اس
کا دروازہ زمین سے ملا ہوا تھا جس کواڑ نہ تھا۔ کچھ دنوں بعد طبع حمیری
نے اس دروازہ میں کواڑ زنجیر اور قفل لگائے۔ یہ بھی خیال رہے کہ حضرت
ابراہیم علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے اندر دائیں جانب ایک تغار سا بنایا تھا جو
خزانہ کی طرح تھا کہ کعبہ میں جو کچھ نذرانے یا تحفے آئیں اس میں رکھے
جائیں۔ اس کے دو دروازے تھے ایک داخل ہونے کا دوسرا نکلنے کا۔ کعبہ
بنانے والے خلیل اللہ تھے اور ان کو گارا اور پتھر اٹھا کر دینے والے حضرت
اسمعیل علیہ السلام ۔ اور اس عمارت میں تین پہاڑوں کے پتھر لگائے گئے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پہلے کسی نے یہاں عمارت نہ بنائی تھی مگر
آپ کے بعد کئی مرتبہ اس کی تعمیر و مرمت ہوئی۔ چنانچہ ایک دفعہ قبیلہ
عمالقہ اور جرہم نے اسے بنایا پھر دوبارہ قصئی ابن کلاب نے اس کی تعمیر
کی جس میں چھت درخت مقل کی لکڑی کی بنائی جس پر تختوں کے بجائے
خرمے کی لکڑی ڈالی۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر شریف
پچیس برس کی تھی تو پھر قریش کو اس کی تعمیر کرنی پڑی اس کی وجہ یہ
ہوئی کہ ایک عورت وہاں خشبو سلگاتی تھی ایک بار اچانک اس سے شعلہ اٹھا
اور چھت جل گئی اس سے پہلے سیلاب وغیرہ سے کعبہ کی دیواریں بھی پھٹ
چکی تھیں لہذا سرداران قریش نے جمع ہو کر ولید ابن مغیرہ کو میر تعمیر
مقرر کیا اور کعبہ کو منہدم کر کے دوبارہ بنایا۔ مگر آپس میں یہ طے کیا کہ
اس میں مال حلال ہی خرچ ہو چونکہ اس وقت اکثر مالدار سود خور تھے اس
لیئے مال حلال بہت کم جمع ہوا۔ اس کی کمی کی وجہ سے انھوں نے عمارت
چھوٹی کر دی اور چند فرق بھی کر دیے۔ اول یہ کہ تعمیر ابراہیمی سے چند
گز زمین چھوڑ کر اسے حطیم قرار دیا جس میں اب بھی کعبہ کا پرنالہ گرتا
ہے۔ دوسرے یہ کہ بجائے دو کے ایک ہی دروازہ رکھا اور وہ بھی زمین سے
اتنا اونچا کہ جسے چاہیں جانے دیں اور جسے چاہیں نہ جانے دیں۔ تیسرے یہ
کہ خانہ کعبہ کے اندر لکڑی کی ستونوں کی دو صفیں بنائیں ہر صف میں تین
تین ستون تھے، چوتھے یہ کہ اس کی بلندی دگنی کر دی یعنی پہلے نو ہاتھ تھی
اب اٹھارہ ہاتھ ۔ پانچویں یہ کہ خانہ کعبہ کے اندر رکن شامی کے قریب ایک
زینہ بنایا جس سے چھت پر چڑھ سکیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
فرماتی ہیں کہ ایک بار مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کعبہ کے
متصل زمین میں بنیاد ابراہیمی کھول کر دکھائی جس میں اونٹ کے کوہان کی
شکل میں پتھر لگے ہوئے تھے۔ اور فرمایا اے عائشہ قریش نے روپئے کی
کمی کی وجہ سے بنیاد ابراہیمی کا کچھ حصہ چھوڑ دیا ۔ ابھی لوگ نو مسلم
ہیں اگر ان کے بھڑک جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو ہم موجودہ کعبہ کو منہدم کر
کے بنیاد ابراہیمی پر مکمل بناتے۔ پھر اسلام میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہا کی روایت کی وجہ سے حضرت عبداللہ بن زبیر نے کعبہ معظمہ
دوبارہ بنایا جس کو بنیاد ابراہیمی پر مکمل کیا۔ قریش کے فرقوں کو دور کیا
حطیم کوخانہ کعبہ میں داخل کیا اور اس میں زمین سے متصل شرقا غربا
درواے رکھے۔
یمن سے خشبودار مٹی منگوا کر جس کو ارس کہتے ہیں چونے میں ملوا کر
بجائے گارے کے استعمال اس کے دروازوں پر اندر باہر مشک اور عنبر
سے کہگل کی۔ دیواروں پر نہیایت قیمتی ریشمی غلاف چڑھایا، جس کا رواج
اب بھی جاری ہے۔
کعبہ معظمہ کو سب سے پہلے غلاف پہنانے والے کا نام اسعد ہے جو یمن کا بادشاہ تھا۔ اسی نے مدینہ منورہ کو آباد کیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کے شوق میں اس نے یہیں سکونت اختیار کر لی ،اس کی قوم کے کچھ لوگ بھی یہیں بس گئے۔[/center]
[center]Image[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: خانہ کعبہ کی تاریخ

Post by چاند بابو »

جزاک اللہ رضی بھیا شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: خانہ کعبہ کی تاریخ

Post by علی عامر »

جزاک اللہ ... ;fl;ow;er;
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: خانہ کعبہ کی تاریخ

Post by اضواء »

مفید موضوع پئش کرنے پر رضی بھیا آپ کا بہت بہت شکریہ.....
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: خانہ کعبہ کی تاریخ

Post by نورمحمد »

جزاک اللہ ..
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”