مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by چاند بابو »

آج مجھے ایک ای میل موصول ہوئی جو ہمارے اعجاز الحسینی صاحب نے مجھے روانہ کی تھی۔
پڑھی تو رونگھٹے کھڑے ہو گئے، سوچا آپ دوستوں سے بھی شئیر کی جائے تاکہ آپ بھی اس ای میل کے نوجوان کی طرح سوچنے کی کوشش کریں اور اگر آپ صاحبِ اولاد ہیں تو اپنی اولاد کی تربیت بھی اسی نہج پر کرنے کی کوشش کریں۔


ایک شخص نے یوں قصہ سنایا کہ
میں اور میرے ماموں نے حسب معمول مکہ حرم شریف میں نماز جمعہ ادا کی اورگھر کو واپسی کیلئے روانہ ہوئے۔ شہر سے باہر نکل کر سڑک کے کنارے کچھ فاصلے پر ایک بے آباد سنسان مسجد آتی ہے، مکہ شریف کو آتے جاتے سپر ہائی وے سے بارہا گزرتے ہوئے اس جگہ اور اس مسجد پر ہماری نظر پڑتی رہتی ہے اور ہم ہمیشہ ادھر سے ہی گزر کر جاتے ہیں مگر آج جس چیز نے میری توجہ اپنی طرف کھینچ لی تھی وہ تھی ایک نیلے رنگ کی فورڈ کار جو مسجد کی خستہ حال دیوار کے ساتھ کھڑی تھی، چند لمحے تو میں سوچتا رہا کہ اس کار کا اس سنسان مسجد کے پاس کیا کام! مگر اگلے لمحے میں نے کچھ جاننے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی کار کو رفتار کم کرتے ہوئے مسجد کی طرف جاتی کچی سائڈ روڈ پر ڈال دیا، میرا ماموں جو عام طور پر واپسی کا سفر غنودگی میں گزارتا ہے اس نے بھی اپنی اپنی آنکھوں کو وا کرتے ہوئے میری طرف حیرت سے دیکھتے ہوئے پوچھتا، کیا بات ہے، ادھر کیوں جا رہے ہو؟ ہم نے اپنی کار کو مسجد سے دور کچھ فاصلے پر روکا اور پیدل مسجد کی طرف چلے، مسجد کے نزدیک جانے پر اندر سے کسی کی پرسوز آواز میں سورۃ الرحمٰن تلاوت کرنے کی آواز آ رہی تھی، پہلے تو یہی اردہ کیا کہ باہر رہ کر ہی اس خوبصورت تلاوت کو سنیں ، مگر پھر یہ سوچ کر کہ اس بوسیدہ مسجد میں جہاں اب پرندے بھی شاید نہ آتے ہوں، اند جا کر دیکھنا تو چاہیئے کہ کیا ہو رہا ہے؟

[center]Image[/center]

ہم نے اند جا کر دیکھا ایک نوجوان مسجد میں جاء نماز بچھائے ہاتھ میں چھوٹا سا قرآن شریف لئے بیٹھا تلاوت میں مصروف ہے اور مسجد میں اس کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ بلکہ ہم نے تو احتیاطا ادھر ادھر دیکھ کر اچھی طرح تسلی کر لی کہ واقعی کوئی اور موجود تو نہیں ہے۔ میں نے اُسے السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کہا، اس نے نطر اُٹھا کر ہمیں دیکھا، صاف لگ رہا تھا کہ کسی کی غیر متوقع آمد اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی، حیرت اس کے چہرے سے عیاں تھی۔ اُس نے ہمیں جوابا وعلیکم السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کہا۔ میں نے اس سے پوچھا، عصر کی نماز پڑھ لی ہے کیا تم نے، نماز کا وقت ہو گیا ہے اور ہم نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ اُس کے جواب کا انتظار کئے بغیر میں نے اذان دینا شروع کی تو وہ نوجوان قبلہ کی طرف رخ کئے مسکرا رہا تھا، کس بات پر یا کس لئے یہ مسکراہٹ، مجھے پتہ نہیں تھا۔ عجیب معمہ سا تھا۔ پھر اچانک ہی اس نوجوان نے ایک ایسا جملہ بولا کہ مجھے اپنے اعصاب جواب دیتے نظر آئے، نوجوان کسی کو کہہ رہا تھا؛ مبارک ہو، آج تو باجماعت نماز ہوگی۔ میرے ماموں نے بھی مجھے تعجب بھری نظروں سے دیکھا جسے میں نظر انداز کر تے ہوئے اقامت کہنا شروع کردی۔ جبکہ میرا دماغ اس نوجوان کے اس فقرے پر اٹکا ہوا تھا کہ مبارک ہو، آج تو باجماعت نماز ہوگی۔ دماغ میں بار بار یہی سوال آ رہا تھا کہ یہ نوجوان آخر کس سے باتیں کرتا ہے، مسجد میں ہمارے سوا کوئی بندہ و بشر نہیں ہے، مسجد فارغ اور ویران پڑی ہے۔ کیا یہ پاگل تو نہیں ہے؟ میں نے نماز پڑھا کر نوجوان کو دیکھا جو ابھی تک تسبیح میں مشغول تھا۔ میں نے اس سے پوچھا، بھائی کیا حال ہے تمہارا؟ جسکا جواب اس نے ــ’بخیر و للہ الحمد‘ کہہ کر دیا۔ میں نے اس سے پھر کہا، اللہ تیری مغفرت کرے، تو نے میری نماز سے توجہ کھینچ لی ہے۔ ’وہ کیسے‘ نوجوان نے حیرت سے پوچھا۔ میں نے جواب دیا کہ جب میں اقامت کہہ رہا تھا تو نے ایک بات کہی مبارک ہو، آج تو باجماعت نماز ہوگی۔ نوجوان نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ اس میں ایسی حیرت والی کونسی بات ہے؟ میں نے کہا، ٹھیک ہے کہ اس میں حیرت والی کوئی بات نہیں ہے مگر تم بات کس سے کر رہے تھے آخر؟ نوجوان میری بات سن کر مسکرا تو ضرور دیا مگر جواب دینے کی بجائے اس نے اپنی نظریں جھکا کر زمین میں گاڑ لیں، گویا سوچ رہا ہو کہ میری بات کا جواب دے یا نہ دے۔ میں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ تم پاگل ہو، تمہاری شکل بہت مطمئن اور پر سکون ہے، اور ماشاءاللہ تم نے ہمارے ساتھ نماز بھی ادا کی ہے۔ اس بار اُس نے نظریں اُٹھا کر مجھے دیکھا اور کہا؛ میں مسجد سے بات کر رہا تھا۔ اس کی بات میرے ذہن پر بم کی کی طرح لگی، اب تو میں سنجیدگی سے سوچنے لگا کہ یہ شخص ضرور پاگل ہے۔ میں نے ایک بار پھر اس سے پوچھا، کیا کہا ہے تم نے؟ تم اس مسجد سے گفتگو کر رہے تھے؟ تو پھر کیا اس مسجد نے تمہیں کوئی جواب دیا ہے؟ اُس نے پھرمسکراتے ہوئے ہی جواب دیا کہ مجھے ڈر ہے تم کہیں مجھے پاگل نہ سمجھنا شروع کر دو۔ میں نے کہا، مجھے تو ایسا ہی لگ رہا ہے، یہ فقط پتھر ہیں، اور پتھر نہیں بولا کرتے۔ اُس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپکی بات ٹھیک ہے یہ صرف پتھر ہیں۔ اگر تم یہ جانتے ہو کہ یہ صرف پتھر ہیں جو نہ سنتے ہیں اور نہ بولتے ہیں تو باتیں کس سے کیں؟ نوجوان نے نظریں پھر زمیں کی طرف کر لیں، جیسے سوچ رہا ہو کہ جواب دے یا نہ دے۔ اور اب کی بار اُس نے نظریں اُٹھائے بغیر ہی کہا کہ ؛ میں مسجدوں سے عشق کرنے والا انسان ہوں، جب بھی کوئی پرانی، ٹوٹی پھوٹی یا ویران مسجد دیکھتا ہوں تو اس کے بارے میں سوچتا ہوں مجھے اُنایام خیال آجاتا ہے جب لوگ اس مسجد میں نمازیں پڑھا کرتے ہونگے۔ پھر میں اپنے آپ سے ہی سوال کرتا ہوں کہ اب یہ مسجد کتنا شوق رکھتی ہوگی کہ کوئی تو ہو جو اس میں آکر نماز پڑھے، کوئی تو ہو جو اس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرے۔ میں مسجد کی اس تنہائی کے درد کو محسوس کرتا ہوں کہ کوئی تو ہو جو ادھر آ کر تسبیح و تحلیل کرے، کوئی تو ہو جو آ کر چند آیات پڑھ کر ہی اس کی دیواروں کو ہلا دے۔ میں تصور کر سکتا ہوں کہ یہ مسجد کس قدر اپنے آپ کو باقی مساجد میں تنہا پاتی ہوگی۔ کس قدر تمنا رکھتی ہوگی کہ کوئی آکر چند رکعتیں اور چند سجدے ہی اداکر جائے اس میں۔ کوئی بھولا بھٹکا مسافر، یا راہ چلتا انسان آ کر ایک اذان ہی بلند کرد ے۔ پھر میں خود ہی ایسی مسجد کو جواب دیا کرتا ہوں کہ اللہ کی قسم، میں ہوں جو تیرا شوق پورا کرونگا۔ اللہ کی قسم میں ہوں جو تیرے آباد دنوں جیسے ماحول کو زندہ کرونگا۔ پھر میں ایسی مسجدمیں داخل ہو کر دو رکعت پڑھتا ہوں اور قرآن شریف کے ایک سیپارہ کی تلاوت کرتا ہوں۔ میرے بھائی، تجھے میری باتیں عجیب لگیں گی، مگر اللہ کی قسم میں مسجدوں سے پیار کرتا ہوں، میں مسجدوں کا عاشق ہوں۔ میری آنکھوں آنسوؤں سے بھر گئیں، اس بار میں نے اپنی نظریں زمیں میں ٹکا دیں کہ کہیں نوجوان مجھے روتا ہوا نہ دیکھ لے، اُس کی باتیں۔۔۔۔۔ اُس کا احساس۔۔۔۔۔اُسکا عجیب کام۔۔۔۔۔اور اسکا عجیب اسلوب۔۔۔۔۔کیا عجیب شخص ہے جسکا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہے۔۔۔۔۔ میرے پاس کہنے کیلئے اب کچھ بھی تو نہیں تھا۔ صرف اتنا کہتے ہوئے کہ، اللہ تجھے جزائے خیر دے، میں نے اسے سلام کیا، مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا کہتے ہوئے اُٹھ کھڑا ہوا۔ مگر ایک حیرت ابھی بھی باقی تھی۔ نوجوان نے پیچھے سے مجھے آواز دیتے ہوئے کہا تو میں دروازے سے باہر جاتے جاتے رُک گیا، نوجوان کی نگاہیں ابھی بھی جُھکی تھیں اور وہ مجھے کہہ رہا تھا کہ جانتے ہو جب میں ایسی ویران مساجد میں نماز پڑھ لیتا ہوں تو کیا دعا مانگا کرتا ہوں؟ میں نے صرف اسے دیکھا تاکہ بات مکمل کرے۔ اس نے اپنی بات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا میں دعا مانگا کرتا ہوں کہ


’ اے میرے پروردگار، اے میرے رب! اگر تو سمجھتا ہے کہ میں نے تیرے ذکر ، تیرے قرآن کی تلاوت اور تیری بندگی سے اس مسجد کی وحشت و ویرانگی کو دور کیا ہے تو اس کے بدلے میں تو میرے باپ کی قبر کی وحشت و ویرانگی کو دور فرما دے، کیونکہ تو ہی رحم و کرم کرنے والا ہے۔

[quote]‘Recite this dua for parents,
رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا‎
“RABBI AR-HUM HUMA KAMA RABBAYAANI SAGEERAA”
. O Allah, have mercy upon them (parents) as they had mercy upon me when I was small. [/quote]

مجھے اپنے جسم میں ایک سنسناہٹ سی محسوس ہوئی،
اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا اور پھوٹ پھوٹ کر رو دیا۔
پیارے دوست، پیاری بہنوں
کیا عجیب تھا یہ نوجوان، اور کیسی عجیب محبت تھی اسے والدین سے!
کسطرح کی تربیت پائی تھی اس نے؟ اور ہم کس طرح کی تربیت دے رہے ہیں اپنی اولاد کو؟
ہم کتنے نا فرض شناس ہیں اپنے والدین کے چاہے وہ زندہ ہوں یا فوت شدہ؟ بس اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نیک اعمال کی توفیق دے اور ہمارا نیکی پر خاتمہ کرے،
اللھم آمین
ازراہ کرم! اگر آپ کو اس ایمیل کا موضوع اچھا لگا ہے تو اپنے ان احباب کو بھیج دیجیئے جن کا آپ چاہتے ہیں بھلا اور فائدہ ہو جائے۔ مت بھولئے کہ نیکی کی ترغیب دلانے والے کو نیکی کرنے والے جتنا ثواب ملتا ہے۔ کیا کبھی آپ میں سے کسی نے یہ سوچا ہے کہ موت کے بعد کیا ہوگا؟ جی ہاں موت کے بعد کیا ہوگا؟ تنگ و تاریک گڑھا، گھٹا ٹوپ اندھیرا، وحشت و ویرانگی، سوال و جواب، سزا و جزا، اور پھر جنت یا دوزخ۔ یا اللہ، اس ایمیل پڑھنے والے کے دکھ درد اور پریشانیاں دور فرما دے، اور ہر اس شخص کی بھی جو وعظ و عبرت کیلئے اس ایمیل کو دوسروں کو بھیجے۔
آمین یا رب العالمین۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by چاند بابو »

کیا یہ موضوع کسی کی نظر سے نہیں گزرا یا کسی کو پسند نہیں آیا؟
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
منور چودری
مشاق
مشاق
Posts: 1480
Joined: Mon Oct 11, 2010 1:34 pm
جنس:: مرد
Location: hong kong

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by منور چودری »

جزاک اللہ چاند بابو اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
روز آجاتا ہے وہ دردِ دل پہ دستک دینے
اک شخص کہ جسکو میں نے کھبی بھلایا ہی نہیں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by چاند بابو »

آپ کا بھی شکریہ کہ آپ نے اسے پڑھا اور پسند کیا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by محمد شعیب »

اللہ
آج بھی ایسے لوگ ہیں
اس نوجوان نے اپنے والد کے ایصال ثواب کا کیا عمدہ طریقہ اپنایا ہے

إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ

بے شک مساجد وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں
چن پردیسی
دوست
Posts: 226
Joined: Fri Sep 03, 2010 8:38 am
جنس:: مرد
Contact:

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by چن پردیسی »

Image

اللہ کریم اس کے شوق میں برکت اور دعائیں قبول فرمائیں
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by نورمحمد »

سبحان اللہ . . . . .

قصہ پڑھتے ہوئے میرے تو رونگٹے کھرے ہو گئے .. . .

اللہ سبحانہ و تعالی ہیں مساجد سے محبت اور انہیں آباد کرنے والوں میں سے بنا دے - آمین

شکریہ چاند بھائی
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: مسجد کی کہانی :: ایک متأ ثر کن قصہ

Post by اضواء »

السلام عليكم...........


الله يجزاك خير و بارك الله فيك ....
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”