لمحہ فکریہ
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
لمحہ فکریہ
السلام علیکم
بلاشبہ موبائل ایس ایم ایس ہماری نوجوان نسل میں بے حد مقبول ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ دیوانگی کی حد تک ہماری نوجوان نسل ایس ایم ایس کی عادی ہو چکی ہے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔
ویسے تو موبائل ایس ایم ایس ہماری نوجوان نسل میں بہت سی برائیاں لے کر آیا ہے اور ہماری نوجوان نسل کے بگاڑ اور اس کی اخلاقیات کی تباہی میں پیش پیش ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت معمولی حد تک اس کا اچھا استعمال بھی ہو رہا ہے۔
آپ نے بہت سارے ایسے ایس ایم ایس دیکھے ہوں گے جن میں مختلف قسم کی اسلامی معلومات ہوتی ہیں۔ گو کہ اس میں سے اکثریت ایسے پیغامات کی ہوتی ہے جن کی حیثیت کچھ حد تک مشکوک ہوتی ہے ایسے ایس ایم ایس چند ایسی اسلامی معلومات لیئے ہوئے ہوتے ہیں جن کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا ایسے پیغامات اکثر گمراہ کرتے ہیں۔
لیکن پچھلے کچھ عرصے سے میں نے یہ بات شدت سے نوٹ کی ہے کہ ہماری نوجوان نسل کا کچھ حصہ ایسے پیغامات کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے اور صحیح اسلامی پیغامات کو فروغ دے رہا ہے، ان پیغامات میں قرآنی آیات کے تراجم اور احادیث مبارکہ نمایاں ہوتی ہیں۔
ویسے تو نوجوان موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی کے نشے میں اپنی اثاث بھول چکے ہیں لیکن کچھ حد تک خوش آئند بات یہ ہے کہ کم ازکم وہ ایسے پیغامات کے تبادلے سے دین سے کچھ حد تک قریب رہتے ہیں اور انہیں گاہے بگاہے قرآنی آیات و احادیث مبارکہ سے آگاہی ملتی رہتی ہے جو میرے خیال میں ایک اچھی قدم ہے یوں زیادہ نہیں تو کچھ حد تک ہم لوگ اپنے اصل سے قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دوسری طرف احادیث مبارکہ پڑھ کر آگے پہنچانے کی بابت ایک بہت خوبصورت حدیث بھی موجود ہے جو درج ذیل ہے
امام ابن ماجہ نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اﷲ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں خیف کے مقام پر کھڑے ہوئے اور کہا:
'' نصر اﷲ امرء اسمع مقالتی فبلغھا ، فرب حامل فقہ غیر فقیہ، ورب حامل فقہ الی من ھو افقہ منہ'' ( سنن ابن ماجہ ، حدیث 244 شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے)
''اﷲ تعالیٰ اس شخص کو تر و تازہ رکھے جس نے میری بات کو سنا ، اور اس کو آگے پہنچادیا . کتنے ہی حاملین فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں، اور کتنے ہی حاملین فقہ اس شخص تک ( دین کی بات) پہنچاتے ہیں جو ان سے بڑا فقیہ ہوتا ہے.''
عن ابن مسعودقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نضراللہ امرا سمع مقالتی فوعاھا و حفظھا و بلغھا۔۔(ترمذی، کتاب العلم)
"اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ اور خوش و خرم رکھے جس نے میری بات سنی ،اسے یاد کیا اور محفوظ کیا اور پھر دوسروں تک پہنچایا۔"
یوں ہم احادیث کو آگے بڑھانے والے بھی بن جاتے ہیں۔
اب آتے ہیں لمحہ فکریہ کی طرف،
اب ہماری نوجوان نسل نے اگر ان موبائل ایس ایم ایس کا ایک صحیح استعمال نکال ہی لیا ہے تو کفار کو یہ بھی ایک آنکھ نہیں بھاتا ہے کہ ہم اس چیز سے جو انہوں نے بنائی ہی ہماری بربادی کےلئے ہے کوئی درست کام لیں،
آج میرے موبائل پر ایک دوست کی طرف سے ایک ایس ایم ایس موصول ہوا جسے پڑھ کر میں حیران و پریشان رہ گیا بہت دیر تک سوچتا رہا لیکن آخر اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ بھی اغیار کی ایک بہت بڑی سازش ہے تاکہ ہم دین سے وہی دوری اختیار کر لیں جو وہ چاہتے ہیں۔ پیغام ملاحظہ ہو
میری سب سے درخواست یا التجا ہے کہ براہ مہربانی مجھے آئندہ قرآن کی آیات یا حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم والا ایس ایم ایس نا کریں آپ کی بہت مہربانی ہو گی۔ آیات موبائل میں مت بھیجا کریں یہ قیامت کی نشانی ہے کہ مسلمان خود اپنے ہاتھوں سے قرآنِ پاک مٹائیں گے، یہ پیغامات ہمارے پاس آتے ہیں تو ہم انہیں حذف کر دیتے ہیں جس سے یہ نشانی درست ہو جاتی ہے۔ اس پیغام کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور آگے بھیجیں اور خود بھی سختی سے عمل کریں تاکہ ہم اس گناہ سے بچ سکیں۔
اب یہ پیغام اپنے اندر ایک بہت بڑا لمحہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل جو کم ازکم اس طریقے سے اپنے دین سے کچھ نا کچھ آگاہی حاصل کر رہی تھی اسے بھی روک دیا جائے، اور ہماری نوجوان نسل کی عقل دیکھئے جس نے بغیر کسی تحقیق اور اس بات کے اصل مقصد کو سمجھنے کے فورا اس بات کا یقین بھی کر لیا اور اسے آگے بھی پھیلا دیا۔
یقینا ہم بہت بھولے ہیں او راغیار کا چلایا ہر ایک تیر بڑی شدت سے ہمارے سینوں کو چیرتا چلا جاتا ہے اور ہم اپنے آپ کو دین کا بہت بڑا ستون سمجھتے ہوئے ہر ایرے غیرے کی بات کا یقین بغیر کسی تحقیق کے کرتے ہیں اور پھر بڑی شدت سے اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ قیامت کی نشانیوں میں یہ نشانی موجود ہی نہیں ہے اور اگر موجود بھی ہے تو اس کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک مسلمان نے اپنے موبائل میں جگہ خالی کرنے کے لئے کوئی قرآنی آیت حذف کر دی تو یہ بات قرآن مٹانے میں آئے گی۔
خدا کے لئے اس بات کو اپنے دوستوں میں موضوعِ گفتگو بنایئے، انہیں سمجھایئے، انہیں اس بات پر قائل کیجئے کہ جو کام وہ کر رہے ہیں (یعنی قرآنی آیات اور احادیث سے آگاہی اور پھیلاؤ کا) یہ بہت اچھا عمل ہے اور موبائل سے پیغام حذف کرنے سے نا تو کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے اور نہ ہی یہ عمل قیامت لانے کا سبب بننے والا ہے، قیامت کا ایک وقت متعین ہے ہمیں اس کے لئے پوری تندہی سے تیاری کرنی چاہئے لیکن اس تیاری میں کفار کی سازشوں کا حصہ ہرگز نہیں بننا چاہئے اور اپنی سوچ سمجھ سے بھی کام لینا چاہئے۔
بلاشبہ موبائل ایس ایم ایس ہماری نوجوان نسل میں بے حد مقبول ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ دیوانگی کی حد تک ہماری نوجوان نسل ایس ایم ایس کی عادی ہو چکی ہے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔
ویسے تو موبائل ایس ایم ایس ہماری نوجوان نسل میں بہت سی برائیاں لے کر آیا ہے اور ہماری نوجوان نسل کے بگاڑ اور اس کی اخلاقیات کی تباہی میں پیش پیش ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت معمولی حد تک اس کا اچھا استعمال بھی ہو رہا ہے۔
آپ نے بہت سارے ایسے ایس ایم ایس دیکھے ہوں گے جن میں مختلف قسم کی اسلامی معلومات ہوتی ہیں۔ گو کہ اس میں سے اکثریت ایسے پیغامات کی ہوتی ہے جن کی حیثیت کچھ حد تک مشکوک ہوتی ہے ایسے ایس ایم ایس چند ایسی اسلامی معلومات لیئے ہوئے ہوتے ہیں جن کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا ایسے پیغامات اکثر گمراہ کرتے ہیں۔
لیکن پچھلے کچھ عرصے سے میں نے یہ بات شدت سے نوٹ کی ہے کہ ہماری نوجوان نسل کا کچھ حصہ ایسے پیغامات کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے اور صحیح اسلامی پیغامات کو فروغ دے رہا ہے، ان پیغامات میں قرآنی آیات کے تراجم اور احادیث مبارکہ نمایاں ہوتی ہیں۔
ویسے تو نوجوان موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی کے نشے میں اپنی اثاث بھول چکے ہیں لیکن کچھ حد تک خوش آئند بات یہ ہے کہ کم ازکم وہ ایسے پیغامات کے تبادلے سے دین سے کچھ حد تک قریب رہتے ہیں اور انہیں گاہے بگاہے قرآنی آیات و احادیث مبارکہ سے آگاہی ملتی رہتی ہے جو میرے خیال میں ایک اچھی قدم ہے یوں زیادہ نہیں تو کچھ حد تک ہم لوگ اپنے اصل سے قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دوسری طرف احادیث مبارکہ پڑھ کر آگے پہنچانے کی بابت ایک بہت خوبصورت حدیث بھی موجود ہے جو درج ذیل ہے
امام ابن ماجہ نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اﷲ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں خیف کے مقام پر کھڑے ہوئے اور کہا:
'' نصر اﷲ امرء اسمع مقالتی فبلغھا ، فرب حامل فقہ غیر فقیہ، ورب حامل فقہ الی من ھو افقہ منہ'' ( سنن ابن ماجہ ، حدیث 244 شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے)
''اﷲ تعالیٰ اس شخص کو تر و تازہ رکھے جس نے میری بات کو سنا ، اور اس کو آگے پہنچادیا . کتنے ہی حاملین فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں، اور کتنے ہی حاملین فقہ اس شخص تک ( دین کی بات) پہنچاتے ہیں جو ان سے بڑا فقیہ ہوتا ہے.''
عن ابن مسعودقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نضراللہ امرا سمع مقالتی فوعاھا و حفظھا و بلغھا۔۔(ترمذی، کتاب العلم)
"اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ اور خوش و خرم رکھے جس نے میری بات سنی ،اسے یاد کیا اور محفوظ کیا اور پھر دوسروں تک پہنچایا۔"
یوں ہم احادیث کو آگے بڑھانے والے بھی بن جاتے ہیں۔
اب آتے ہیں لمحہ فکریہ کی طرف،
اب ہماری نوجوان نسل نے اگر ان موبائل ایس ایم ایس کا ایک صحیح استعمال نکال ہی لیا ہے تو کفار کو یہ بھی ایک آنکھ نہیں بھاتا ہے کہ ہم اس چیز سے جو انہوں نے بنائی ہی ہماری بربادی کےلئے ہے کوئی درست کام لیں،
آج میرے موبائل پر ایک دوست کی طرف سے ایک ایس ایم ایس موصول ہوا جسے پڑھ کر میں حیران و پریشان رہ گیا بہت دیر تک سوچتا رہا لیکن آخر اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ بھی اغیار کی ایک بہت بڑی سازش ہے تاکہ ہم دین سے وہی دوری اختیار کر لیں جو وہ چاہتے ہیں۔ پیغام ملاحظہ ہو
میری سب سے درخواست یا التجا ہے کہ براہ مہربانی مجھے آئندہ قرآن کی آیات یا حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم والا ایس ایم ایس نا کریں آپ کی بہت مہربانی ہو گی۔ آیات موبائل میں مت بھیجا کریں یہ قیامت کی نشانی ہے کہ مسلمان خود اپنے ہاتھوں سے قرآنِ پاک مٹائیں گے، یہ پیغامات ہمارے پاس آتے ہیں تو ہم انہیں حذف کر دیتے ہیں جس سے یہ نشانی درست ہو جاتی ہے۔ اس پیغام کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور آگے بھیجیں اور خود بھی سختی سے عمل کریں تاکہ ہم اس گناہ سے بچ سکیں۔
اب یہ پیغام اپنے اندر ایک بہت بڑا لمحہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل جو کم ازکم اس طریقے سے اپنے دین سے کچھ نا کچھ آگاہی حاصل کر رہی تھی اسے بھی روک دیا جائے، اور ہماری نوجوان نسل کی عقل دیکھئے جس نے بغیر کسی تحقیق اور اس بات کے اصل مقصد کو سمجھنے کے فورا اس بات کا یقین بھی کر لیا اور اسے آگے بھی پھیلا دیا۔
یقینا ہم بہت بھولے ہیں او راغیار کا چلایا ہر ایک تیر بڑی شدت سے ہمارے سینوں کو چیرتا چلا جاتا ہے اور ہم اپنے آپ کو دین کا بہت بڑا ستون سمجھتے ہوئے ہر ایرے غیرے کی بات کا یقین بغیر کسی تحقیق کے کرتے ہیں اور پھر بڑی شدت سے اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ قیامت کی نشانیوں میں یہ نشانی موجود ہی نہیں ہے اور اگر موجود بھی ہے تو اس کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک مسلمان نے اپنے موبائل میں جگہ خالی کرنے کے لئے کوئی قرآنی آیت حذف کر دی تو یہ بات قرآن مٹانے میں آئے گی۔
خدا کے لئے اس بات کو اپنے دوستوں میں موضوعِ گفتگو بنایئے، انہیں سمجھایئے، انہیں اس بات پر قائل کیجئے کہ جو کام وہ کر رہے ہیں (یعنی قرآنی آیات اور احادیث سے آگاہی اور پھیلاؤ کا) یہ بہت اچھا عمل ہے اور موبائل سے پیغام حذف کرنے سے نا تو کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے اور نہ ہی یہ عمل قیامت لانے کا سبب بننے والا ہے، قیامت کا ایک وقت متعین ہے ہمیں اس کے لئے پوری تندہی سے تیاری کرنی چاہئے لیکن اس تیاری میں کفار کی سازشوں کا حصہ ہرگز نہیں بننا چاہئے اور اپنی سوچ سمجھ سے بھی کام لینا چاہئے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مشاق
- Posts: 1625
- Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
- جنس:: مرد
- Location: جدہ سعودی عرب
- Contact:
Re: لمحہ فکریہ
چاند بھائی ، موضوع کافی سنجیدہ اورمشکل ہے. میں تو اس پر کسی قسم کے کمنٹ دینے سے قاصر ہوں. خیرآپ نے توجہ کی اس بات پر، بہت بہت شکریہ. امید ہے مزید ممبران اس پر بات کریں گے تو معاملہ تھوڑا اور واضح ہو گا.
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: لمحہ فکریہ
بہت ہی حساس موضوع پر آپ نے سیر حاصل گفتگو فرمائی۔اللہ ہمیںدین میں استقامت نصیب فرمائے۔امین۔
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: لمحہ فکریہ
بہت ہی حساس اورمشکل موضوع ہے اور اس پر بحث کی ضرورت ہے۔
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: لمحہ فکریہ
الله سبحانه ہم سب کو اعمال صالحہ کرنے
كى اطاعت اورمنکرات سے بچنے کي توفيق عطاء کرے یارب
أحسنت و بارك الله فيك
كى اطاعت اورمنکرات سے بچنے کي توفيق عطاء کرے یارب
أحسنت و بارك الله فيك
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: لمحہ فکریہ
جی بالکل اس موضوع پر بحث ہونی چاہئے۔
اگر کوئی بھائی میری رائے سے مختلف رائے رکھتا ہے تو وہ اپنی دلیل کے ساتھ یہاں لکھ سکتا ہے۔
یہ مسئلہ کوئی عام مسئلہ نہیں ہے ہماری بقاء کا مسئلہ ہے ۔
ایک طرف تو کفار Burn Quran جیسی قبیح حرکتوں سے ہمارے احساسات پر گہری چوٹ لگانے پر تلے ہوئے ہیں۔
اور دوسری طرف یہ بھی چاہتے ہیںکہ ہم اپنے دین سے اسقدر دور ہو جائیں کہ انہیں آئندہ ایسی کسی حرکت پر ردعمل نا ملے۔
اگر کوئی بھائی میری رائے سے مختلف رائے رکھتا ہے تو وہ اپنی دلیل کے ساتھ یہاں لکھ سکتا ہے۔
یہ مسئلہ کوئی عام مسئلہ نہیں ہے ہماری بقاء کا مسئلہ ہے ۔
ایک طرف تو کفار Burn Quran جیسی قبیح حرکتوں سے ہمارے احساسات پر گہری چوٹ لگانے پر تلے ہوئے ہیں۔
اور دوسری طرف یہ بھی چاہتے ہیںکہ ہم اپنے دین سے اسقدر دور ہو جائیں کہ انہیں آئندہ ایسی کسی حرکت پر ردعمل نا ملے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- ماہر
- Posts: 978
- Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
Re: لمحہ فکریہ
[center]
بہا جی – جان کی امان پاؤں تو کچھہ عرض کروں-
آپ نے جو دو حدیثیں بیان کی ہیں ، انہوں نے اس بات کا فیصلہ کر دیا ہے کہ آیات و حدیث کے میسج کرنے میں کوئی حرج نہیں
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے
<sura4 aya="65">
اس لئے یہ بات تو ہو گئی ختم –
اب آئیں آپ کو موصول ہونے والے میسج کی سوچ کی طرف – تو میرے ایک جاننے والے سے کسی نے کہا کہ مریضوں کو خون دینا حرام ہے – انہوں نے پوچھا کہ دلیل – تو اس نے کہا کہ اسلام کا حکم ہے کہ ایک مسلمان کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے – انہوں نے کہا کہ بھائی یہ حکم مسلمان کو قتل کرنے کے بارے میں ہے – کہ اس کا خون نہ لیا جائے – نہ کہ کسی کی جان بچانے کے لئے خون لینے سے روکنے کے لئے –
اس لئے یہ صرف اور صرف میسج لکھنے والے کا بھولا پن ہے –
اور اس کا حل وہی ہے جس کا فیصلہ اوپر والی آیت میں کیا گیا ہے - کہ ہر مسئلے کا فائنل حل وہی ہے جس کا فیصلہ قرآن وسنت کریں[/center]
بہا جی – جان کی امان پاؤں تو کچھہ عرض کروں-
آپ نے جو دو حدیثیں بیان کی ہیں ، انہوں نے اس بات کا فیصلہ کر دیا ہے کہ آیات و حدیث کے میسج کرنے میں کوئی حرج نہیں
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے
<sura4 aya="65">
اس لئے یہ بات تو ہو گئی ختم –
اب آئیں آپ کو موصول ہونے والے میسج کی سوچ کی طرف – تو میرے ایک جاننے والے سے کسی نے کہا کہ مریضوں کو خون دینا حرام ہے – انہوں نے پوچھا کہ دلیل – تو اس نے کہا کہ اسلام کا حکم ہے کہ ایک مسلمان کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے – انہوں نے کہا کہ بھائی یہ حکم مسلمان کو قتل کرنے کے بارے میں ہے – کہ اس کا خون نہ لیا جائے – نہ کہ کسی کی جان بچانے کے لئے خون لینے سے روکنے کے لئے –
اس لئے یہ صرف اور صرف میسج لکھنے والے کا بھولا پن ہے –
اور اس کا حل وہی ہے جس کا فیصلہ اوپر والی آیت میں کیا گیا ہے - کہ ہر مسئلے کا فائنل حل وہی ہے جس کا فیصلہ قرآن وسنت کریں[/center]
Re: لمحہ فکریہ
اسلام علیکم!
یہ بات اعتکاف کے دنوں میں بھی زیر بحث آئی تھی تو یہ تفصیل پیش خدمت ہے.
دوستو یہ بات میں کسی مقام پر پہلے بھی سن چکا ہوں کہ قیامت کے قریب قرآن پاک کے حروف اڑ جائیں گے. اس پر مفتی صاحب نے کہا تھا کہ قرآن پاک کے حروف اڑنے سے موبائل والے حروف اڑنا مقصد نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ قرآن پاک کو ہی دنیا سے اٹھا لیا جائے گا. یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قرآن پاک کے اٹھائے جانے سے مراد یہ بھی نہ ہو گی کہ قرآن پاک کو اٹھا یا جائے گا بلکہ جو بھی قرآن کا حافظ یا عالم ہو گا ان کو ایک ایک کر کے دنیا سے اٹھا لیا جائے گا اور پھر صرف جاہل رہ جائیں گے اور مسلمان ان کو اپنا امام بنا بیٹھیںگے اور ان سے اپنا ایمان خراب کروائیں گے.
اب باقی رہی یہ بات کہ ہمیں ایک دوسرے کو اس طرح کے میسج کرنے چاہیں.تو اس سلسلہ میں عرض ہے کہ جو حدیث یا آیات مجھے کنفرم ہوتی ہیں وہ میں ضرور فارورڈ کرتا ہوں. لیکن اس میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کو خود سے ایڈیٹ کر کے اپنی من مانی تحریر بنا لیتے ہیں. ہمیں اس کا کوئی تدراک کرنا ہے بس.
یہ بات اعتکاف کے دنوں میں بھی زیر بحث آئی تھی تو یہ تفصیل پیش خدمت ہے.
دوستو یہ بات میں کسی مقام پر پہلے بھی سن چکا ہوں کہ قیامت کے قریب قرآن پاک کے حروف اڑ جائیں گے. اس پر مفتی صاحب نے کہا تھا کہ قرآن پاک کے حروف اڑنے سے موبائل والے حروف اڑنا مقصد نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ قرآن پاک کو ہی دنیا سے اٹھا لیا جائے گا. یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قرآن پاک کے اٹھائے جانے سے مراد یہ بھی نہ ہو گی کہ قرآن پاک کو اٹھا یا جائے گا بلکہ جو بھی قرآن کا حافظ یا عالم ہو گا ان کو ایک ایک کر کے دنیا سے اٹھا لیا جائے گا اور پھر صرف جاہل رہ جائیں گے اور مسلمان ان کو اپنا امام بنا بیٹھیںگے اور ان سے اپنا ایمان خراب کروائیں گے.
اب باقی رہی یہ بات کہ ہمیں ایک دوسرے کو اس طرح کے میسج کرنے چاہیں.تو اس سلسلہ میں عرض ہے کہ جو حدیث یا آیات مجھے کنفرم ہوتی ہیں وہ میں ضرور فارورڈ کرتا ہوں. لیکن اس میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کو خود سے ایڈیٹ کر کے اپنی من مانی تحریر بنا لیتے ہیں. ہمیں اس کا کوئی تدراک کرنا ہے بس.
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: لمحہ فکریہ
جزاک اللہ محترمہ اضواء بہن اور محترم بلال بھیا دلائل کے ساتھ اپنا موقف بیان کرنے اور میرے موقف کی تصدیق کا شکریہ۔
اب یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ایسی کاوشوں کے خلاف اپنے حلقہ احباب میں آگاہی پیدا کریں۔
اب یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ایسی کاوشوں کے خلاف اپنے حلقہ احباب میں آگاہی پیدا کریں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: لمحہ فکریہ
جی پسند کرنے کا شکریہ. انشاءاللہ میں تو اپنی پوری کوشش کرتا ہوں. اور آپ سب سے بھی امید رکھتا ہوں کہ آپ مسئلہ کو حل کرنے کے لیے پوری پوری کوشش کریں گے. انشاءاللہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا