غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by چاند بابو »

خانہ کعبہ کو ہر سال ایام حج کے دوران 9 ذوالحجۃکو نئے غلاف سے مزین کیا جاتا ہے۔ دستکاری کے ماہر کاریگر خانہ کعبہ کے غلاف پر سونے اور چاندی کے دھاگوں سے قرآن پاک کی آیات تحریر کرتے ہیں۔ مقامی زبان میں اسے کسوۃ کہتے ہیں۔ یہ غلاف تقریباً 670 کلوگرام خالص سفید ریشم سے تیار کیا جاتا ہے جس پر بعدازاں کالارنگ چڑھایا جاتا ہے۔ غلاف پر 150 کلوگرام سونے اور چاندی کے دھاگوں سے کشیدہ کاری کی جاتی ہے۔اس کی تیاری مکہ مکرمہ کے مضافات میں واقع کسوہ فیکٹری میں ہوتی ہے، جو کہ خاص طور پر غلاف کعبہ تیار کرنے کیلئے بنائی گئی ہے۔
خانہ کعبہ کا غلاف کپڑے کے 47 ٹکڑوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر ٹکڑے کی لمبائی 14 میٹر اور چوڑائی 101 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ حضور اکرم کے زمانے میں خانہ کعبہ کا غلاف کپڑے سے تیار کیا جاتا تھا۔ ایک سال میں رمضان المبارک اور حج کے دوران خانہ کعبہ کا غلاف دومرتبہ تبدیل کیا جاتا تھا۔
کعبہ پر غلاف چڑھانے کی ابتدا کب ہوئی اور آج تک اس کی تاریخ کیا ہے ۔ اس بارے میں تاریخ کا کوئی مؤرخ اس کا قدیم ریکارڈ پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ لیکن جو روایات علماءاسلام تک پہنچی ہیں ان کے مطابق کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے کعبۃ اللہ پر غلاف حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے چڑھایا تھا ۔
اس کے بعد صدیوں تک تاریخ خاموش ہے پھر یہ ذکر ملتا ہے کہ عدنان نے کعبہ پر غلاف چڑھایا اس کے بعد پھر عرصہ بعید تک تاریخ خاموش ہے ۔ پھر یمن کے بادشاہ اسد ( نبوت سے دو سو 200برس قبل (کے متعلق ذکر ملتا ہے کہ اس نے سرخ رنگ کےا دھاری دار یمنی کپڑےکا مکمل غلاف چڑھایا ۔ قریش کے انتظام سنبھالنے سے غلاف کعبہ کی مکمل تاریخ ملتی ہے ۔اس قبیلہ کی روایات زمانہ اسلام تک محفوظ ہیں ۔
بنی مخزوم کے ایک سردار بنو ربیعہ نے قریش سے یہ بات طے کی کہ ایک سال بنی مخزوم اور ایک سال قریش غلاف چڑھائیں گے ۔ اس کے علاوہ زمانہ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ عرب کے مختلف قبیلے اور ان کے سردار جب بھی زیارت کے لیے آتے تو اپنے ساتھ قسم قسم کے پردے لاتے ۔ جتنے لٹکائے جا سکتے وہ لٹکا دئیے جاتے باقی کعبۃ اللہ کے خزانے میں جمع کر دئیے جاتے ۔ جب کوئی پردہ بوسیدہ ہو جاتا تو اس کی جگہ دوسرا پردہ لٹکا دیا جاتا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کا ایک واقعہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دادی نے اپنے ایک صاحبزادے کے گم ہونے پر نذر مانی کہ اگر وہ مل جائے تو کعبہ پر ریشمی غلاف چڑھائیں گی ۔ جب وہ مل گئے تو انہوں نے نذر پوری کرتے ہوئے سفید رنگ کا ریشمی غلاف چڑھایا ۔

زمانہ نبوت سے قبل کی قریش کی تعمیر جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بنفسِ نفیس شریک تھے ،مکمل ہونے کے بعد اہل مکہ نے بڑے اہتمام کے ساتھ کعبہ پر غلاف چڑھایا ۔


اس زمانے کا ایک یہ واقعہ بھی ملتا ہے کہ ایک عورت کعبہ میں خوشبو کی دھونی دے رہی تھی کہ ایک چنگاری اڑ کر ان غلافوں پر گری اور زمانہ جاہلیت کے تمام غلاف جل گئے ۔ تو مسلمانوں نے کعبۃ اللہ پر غلاف چڑھایا یہ دورِ اسلام کا پہلا غلاف ہے ۔ ( فتح الباری بروایت سعید بن مسیب رحمہ اللہ )
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے زمانہ میں کعبہ پر یمنی کپڑے کا دھاری دار غلاف چڑھایا ۔ جب مصر فتح ہو گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے اپنے دور خلافت میں اعلیٰ مصری کپڑے کا غلاف بنوا کر چڑھایا ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں غلاف کعبہ کے بارے میں کوئی روایت نہیں ملتی۔ زمانہ قدیم میں یہ دستور تھا کہ جب حجاج کرام دس محرم تک اپنے اپنے علاقوں کو واپس چلے جاتے تو تب کعبہ پر غلاف چڑھایا جاتا ۔
اسی طریقے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاءکے زمانے میں عمل ہوتا رہا ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں دس محرم کے علاوہ ایک اور غلاف عیدالفطر کے دن بھی چڑھایا پھر اسی طرح عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور یزیدنے اپنے اپنے دور میں یہ عمل کیا ۔ خلیفہ عبدالملک بن مروان کے عہد میں یہی مستقل طریقہ بن گیا ۔ جو آج تک جاری ہے ۔زمانہ جاہلیت میں مختلف لوگ اپنی اپنی طرف سے یہ عمل کرتے تھے لیکن اسلامی دور میں غلاف چڑھانا حکومت کی ذمہ داری قرار پایا ۔
مسند عبدالرزاق کی روایت کے مطابق ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا ، کیا ہم کعبہ پر غلاف چڑھائیں ؟ انہوں نے فرمایا : کہ اب تمہاری طرف سے اس خدمت کو حکمرانوں نے سنبھال لیا ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے :
کسوۃ البیت علی الامراء
” بیت اللہ کا غلاف حکمرانوں کے ذمے ہے ۔ “
عباسی خلافت کے زوال تک غلاف کی تیاری مرکزی حکومت کے زیراہتمام ہوتی تھی ۔ جب مرکزی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تو مختلف علاقوں کے حکمران اپنی اپنی طرف سے غلاف بنوا کر بھیجتے رہے اور بسا اوقات ایک وقت میں کئی کئی غلاف چڑھائے جاتے ۔
اس سلسلہ میں ایک مرتبہ 466ھ میں ہندوستان سے غلاف بنوا کر بھیجا گیا ۔مصر کے فرماں روا الملک الصالح اسمٰعیل بن ناصر نے 750ھ میں غلاف کعبہ تیار کرانا اپنے ذمے لے لیا ۔ اور اس غرض سے تین گاؤں وقف کر دئیے ۔ مصر پر ترکوں کے قبضے کے بعد سلطان سلیمان اعظم نے ملک الصالح کے وقف میں سات گاؤں کا اور اضافہ کر دیا ۔ اس عظیم وقف کی آمدنی سے ہر سال کعبہ کا غلاف مصر سے بن کر آنے لگا ۔ اس کے علاوہ خانہ کعبہ کے اندر کے پردے بھی وقتاً فوقتاً اسی وقف سے بنا کر بھیجے جاتے رہے ۔ اس زمانہ میں اس وقف شدہ زمین کی کل آمدنی جو موجودہ زمانہ میں ایک لاکھ پچاس ہزار درہم مصری تھے ۔

جب مصر کے وائسرائے محمد علی پاشا نے ترکی سلطنت سے بغاوت کر کے خودمختاری حاصل کر لی تو اس نے یہ وقف منسوخ کر دیا اور غلاف کعبہ صرف حکومت مصر کے خرچ پر بنوا کر بھیجنا شروع کر دیا ۔
پہلے غلاف مختلف رنگوں کے ہوتے تھے ۔ خلیفہ مامون الرشید کے دور میں سفید رنگ کا غلاف چڑھایا گیا ۔ سلطان محمود غزنوی نے زرد رنگ کا غلاف چڑھایا ۔
خلیفہ ناصر عباسی نے 575ھ تا 622ھ کی ابتدا میں سبز اور پھر سیاہ ریشم کا غلاف بنوا کر بھیجا ۔ تب سے آج تک سیاہ غلاف ہی چڑھایا جا رہا ہے ۔ غلاف کعبہ کے چاروں طرف زری کے کام کی پٹی بنانے اور اس پر کعبۃ اللہ کے متعلق قرآن مجید کی آیات لکھوانے کا یہ سلسلہ سب سے پہلے 761ھ میں مصر کے سلطان حسن نے شروع کیا اس کے بعد سے آج تک یہ طریقہ جاری ہے ۔
غلاف کےایک طرف یہ آیت لکھی جاتی ہے :
” ان اول بيت وضع للناس للذي ببکۃ مبرکا وہدي للعلمين ۔ فيہ ايت بينت مقام ابرہيم ومن دخلہ کان امنا وللہ علي الناس حج البيت من استطاع اليہ سبيلا ومن کفر فان اللہ غني عن العلمين ( آل عمران :96,97 )
اور دوسری طرف سورہ مائدہ کی یہ آیت رقم کی جاتی ہے۔
جعل اللہ الکعبۃ البيت الحرام قيما للناس والشہر الحرام والہدي والقلآئد ذلک لتعلموا ان اللہ يعلم ما في السموت وما في الارض وان اللہ بکل شيئ عليم( المائدہ : 97 )
تیسری طرف سورۃ البقرہ کی درج ذیل آیات درج کی جاتی ہیں :
(( واذ يرفع ابراہیم القواعد من البيت واسمعيل ربنا تقبل منا انک انت السميع العليمo ربنا واجعلنا مسلمين لک ومن ذريتنآ ا مۃمسلمۃ لک ، وارنا مناسکنا وتب علينا انک انت التواب الرحيم )) ( سورۃ البقرہ : 127, 128 )

اسی طرح چوتھی جانب اس فرماں روا کا نام لکھا جاتا ہے جس کی طرف سے غلاف بنا کر بھیجا گیا ہو۔ گزشتہ صدی کے آغاز تک غلاف کعبہ دنیا کے سیاسی حالات سے محفوظ رہا ۔ جنگیں ہوتی رہیں سلطنتوں کے تعلقات بنتے اور بگڑتے رہے ، مگر خانہ کعبہ کے لیے غلاف جہاں سے آیا کرتا تھا وہیں سے آتا رہا ۔ لیکن گزشتہ صدی کے آغاز میں دنیا کے سیاسی حالات اس پر بھی اثر انداز ہوئے ۔ جنگ عظیم اول میں جب ترکی سلطنت جرمنی کے ساتھ شریک جنگ ہوئی تو اسے اندیشہ ہوا کہ مصر سے غلاف کے آنے میں انگریز رکاوٹ بنے گا ۔ ایسے میں ترکی نے ایک شاندار غلاف استنبول سے تیار کرا کے حجاز ریلوے کے ذریعے مدینۃ منورہ بھیج دیا ۔
عین وقت پر مصر سے بھی غلاف پہنچ گیا ۔ تو ترکی سے آیا ہوا غلاف مدینۃ منورہ میں محفوظ کر دیا گیا ۔
1923ءمیں شریف حسین اور مصر کے حالات آپس میں خراب ہو گئے اور مصری حکومت نے عین حج کے موقع پر جدہ پہنچے ہوئے غلاف کو واپس منگوالیا ۔ خوش قسمتی سے اس وقت جنگ کے زمانہ میں بھیجا ہوا ترکی غلاف کام آ گیا اسے فوری طور پر مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ پہنچایا گیا ۔
1925ءمیں سلطان ابن سعود اور شریف حسین کی لڑائی کے زمانے میں مصر سے پھر غلاف نہ آیا ۔ ابن سعود نے عراق کا بنا ہوا ایک غلاف چڑھا دیا جو شریف حسین نے بنوا کر رکھا ہوا تھا ۔
1927ءمیں ٹھیک یکم ذوالحجہ کو حکومت مصر نے غلاف بھیجنے سے پھر انکار کر دیا اور ابن سعود کو فوراً مکہ مکرمہ سے ایک غلاف بنوانا پڑا ۔
1928ءمیں مصر سے غلاف نہ آیا اور امرتسر سے مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ اور مولانا اسمٰعیل غزنوی رحمہ اللہ کے زیراہتمام غلاف بنو اکر بھیجا گیا ۔
ان تلخ تجربات کی بنا پر مکہ مکرمہ میں ایک دارالکسوۃ قائم کر دیا گیا تا کہ مصر سے آئے دن غلاف نہ آنے کی مصیبت کا مستقل حل کر دیا جائے ۔ اس کارخانے میں مولانا اسمٰعیل غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کی مدد سے ہندوستان کے بہت سے کاریگر فراہم کئے گئے ۔
1972ءمیں اس کارخانے کو جدید ترین بنانے اور اس کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک جدید کارخانہ کی بنیاد خادم الحرمین الشریفین ( شاہ فہد ) نے رکھی جو اس وقت وزیر داخلہ اور مجلس وزرا کے نائب تھے ۔
1975ءبمطابق 1395ھ میں اس جدید کارخانے کا افتتاح خادم الحرمین الشریفین جو اس وقت ولی عہد تھے نے اپنے ہاتھ سے کیا ۔ اب یہ کارخانہ بنائی اور رنگائی کے جدید ترین آلات سے مزین ہے ۔ لیکن اس کام کو مشین کی بجائے ہاتھ سے ہی انجام دیا جاتا ہے ۔ اس لیے کہ ہاتھ کی کاریگری انسانی کمال کا فنی ورثہ تصور کیا جاتا ہے ۔
غلاف کی لمبائی 14میٹر اور اس کے اوپر والے ایک تہائی حصہ میں غلاف کو باندھنے والی ڈوری ہوتی ہے جس کی چوڑائی سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔ اور اس پر چاندی اور سونے کی پالش شدہ ڈوری سے قرآنی آیات لکھی جاتی ہیں ۔ اس ڈوری کی لمبائی 47میٹر کے قریب ہوتی ہے جو 16ٹکڑوں کا مجموعہ ہوتی ہے ۔ ڈوری والے حصے سے تھوڑا نیچے اسلامی آرٹ ( خطاطی ) میں سورہ الاخلاص اور درج بالاچھ قرآنی آیات لکھی جاتی ہیں ۔
بیچ والے حصہ میں چند آیات درج ہوتی ہیں یہ آیتیں خط ثلث میں لکھی جاتی ہیں جو عربی کا سب سے خوبصورت خط ہے ۔ کعبے کے دروازے کا غلاف جسے برقعہ کہتے ہیں جو عمدہ اور نفیس کالے ریشم سے بنایاجاتا ہے ۔ جبکہ باقی غلاف بھی اسی رنگ کا ہوتا ہے لیکن اس کی عمدہ اور جاذبِ نظر ترتیب و کتابت اس کو دوسرے حصے سے ممتاز بنا دیتی ہے ۔ ان آیات کے نیچے اسی خط اور انداز میں یہ عبارتیں درج ہوتی ہیں کہ یہ غلاف مکہ مکرمہ میں تیار ہوا اور خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے اسے خانہ کعبہ کو بطور تحفہ پیش کیا گیا ۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے ۔
تازہ ترین غلاف کی تیاری پر دو کروڑ سعودی ریال خرچ ہوئے ہیں۔(ماخوذ امجد کا بلاگ)
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by رضی الدین قاضی »

جزاک اللہ

معلوماتی تحریر شیئر کرنے کے لیئے شکریہ چاند بھائی۔
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by علی عامر »

جزاک اللہ،
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by اعجازالحسینی »

جزاک اللہ،
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by مدرس »

امجد صاحب کے بلاگ کا لنک بھی عنایت فرمائیں
اور جزاک اللہ خیرا
معلومات دینے کا
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by شازل »

ان کے بلاگ کا ایڈریس یہ ہے
http://amjid.urdunama.org/
چاند بھائی آپ امجد صاحب کو اردو سیارہ پر رجسٹر ہونے کا کہیں تاکہ سبھی ان کی مفید تحریروں سے مستفید ہوں
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by علی خان »

جزاک اللہ، :hai:
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by چاند بابو »

شازل wrote:ان کے بلاگ کا ایڈریس یہ ہے
http://amjid.urdunama.org/
چاند بھائی آپ امجد صاحب کو اردو سیارہ پر رجسٹر ہونے کا کہیں تاکہ سبھی ان کی مفید تحریروں سے مستفید ہوں
ارے یار شازل بھیا اردو سیارہ پر تو آج تک اردونامہ رجسٹر نہیں ہو سکا اس بیچارے کو کون لفٹائے گا ، میں خود کئی بار انہیں درخواست بھیج چکا ہوں ان کی سائیٹ پر موجود فارم کے ذریعے لیکن نا جانے کیوں انہوں نے اسے اس قابل ہی نہیں سمجھا کہ رجسٹر کیا جائے۔
آپ کی سائیٹ وہاں موجود ہے پتہ کیجئے شاید آپ کی بات ہی مان جائیں اگر ایسا ہو جائے تو اردونامہ اور امجد کا بلاگ دونوں ہی وہاں رجسٹر کروا دیں پلیز۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by شازل »

اپنے یاسر عمران مرزا بھائی کا بلاگ ایگریٹر بھی تو ہے
ان کی سائیٹ‌کا نیا ایڈریس یہ ہے
http://www.urdublogz.com/
یہاں‌ پر اردو نامہ تو رجسٹر ہوچکا ہے لیکن بلاگ شاید رجسٹر نہیں‌ہے
یہ نیا ایگریٹر بہت خوبصورت تھیم پر مشتمل ہے
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by چاند بابو »

جی جی یہاں پر تو اردونامہ شامل ہو چکا ہے بلکہ انہوں نے بہت جلد اردونامہ کو شامل کیا اور باقاعدہ نہ صرف اس کی بذریعہ ذاتی میل اطلاع دی بلکہ اردونامہ کی بہتری کے لئے بہت سارے بہت مفید مشورے بھی دیئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ اپنی کم علمی کی بنا پر میں ان کا نام نہیں جان پایا تھا اور انہیں بلال کے نام سے پکارتا رہا جس کی بعد میں انہوں نے تصحیح کر دی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
طارق راحیل
دوست
Posts: 282
Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی
Contact:

Re: غلافِ خانہ کعبہ :: معلوماتی تحریر

Post by طارق راحیل »

سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمّد طارق راحیل
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”